Friday, April 9, 2021

Night of Alone Desert


دشت تنہائی میں کل رات ہوا کیسی تھی 

دیر تک ٹوٹتے لمحوں کی صدا کیسی تھی 

زندگی نے مرا پیچھا نہیں چھوڑا اب تک 

عمر بھر سر سے نہ اتری یہ بلا کیسی تھی 

سنتے رہتے تھے محبت کے فسانے کیا کیا 

بوند بھر دل پہ نہ برسی یہ گھٹا کیسی تھی 

کیا ملا فیصلۂ ترک تعلق کر کے 

تم جو بچھڑے تھے تو ہونٹوں پہ دعا کیسی تھی 

ٹوٹ کر خود جو وہ بکھرا ہے تو معلوم ہوا 

جس سے لپٹا تھا وہ دیوار انا کیسی تھی 

جسم سے نوچ کے پھینکی بھی تو خوشبو نہ گئی 

یہ روایات کی بوسیدہ قبا کیسی تھی 

ڈوبتے وقت بھنور پوچھ رہا ہے قیصرؔ 

جب کنارے سے چلے تھے تو فضا کیسی تھی 
Amazon Top Selling Products

No comments:

Post a Comment